فَعَمِيَتْ عَلَيْهِمُ الْأَنبَاءُ يَوْمَئِذٍ فَهُمْ لَا يَتَسَاءَلُونَ
تو اس دن انھیں (جواب دینے کو) کوئی بات بھی سجھائی نہ دے گی۔ نہ ہی وہ آپس میں ایک دوسرے سے [٩٠] کچھ پوچھ سکیں گے۔
ف 1 : اس سے قبل کی آیتوں میں تو مشرکین سے توحید کے متعلق پوچھا گیا تھا اس آیت میں بتایا گیا ۔ کہ نبوت کے سلسلہ میں بھی سوال کیا جائے گا ۔ کہ تمہارے پاس ہمارے پیغمبر آئے ۔ انہوں نے تم تک ہمارا پیغام پہنچایا اور تمہاری راہنمائی کی ۔ بتاؤ تم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا اس سے ان کی کیفیت یہ ہوگی کہ مارے خوف اور ندامت کے ان سے کوئی جواب نہ پڑیگا ۔ خاموش رہیں گے اور اتنا بھی نہ ہوسکے گا ۔ کہ کسی ساتھی سے پوچھ لیں اور بتادیں * ارشاد ہے کہ یہ احتساب کی گھڑیاں بہت شدید اور سخت ہونگی ۔ وہی لوگ ان سے عہدہ برآء ہوسکیں گے اور فوزوتطح سے اپنا دامن بھر سکیں گے ۔ جو گناہوں سے اس دنیاہی میں دست بردار ہوگئے ۔ اور جنہوں نے دولت ایمان سے بہرہ وافر حاصل کرلیا * حل لغات : حل لغات :۔ فعمیت علیھم الانباء ۔ محاورہ ہے مقصد یہ ہے کہ کوئی خبر ان کو نہیں سوجھے گی