سورة القصص - آیت 61

أَفَمَن وَعَدْنَاهُ وَعْدًا حَسَنًا فَهُوَ لَاقِيهِ كَمَن مَّتَّعْنَاهُ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ هُوَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنَ الْمُحْضَرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بھلا جسے ہم نے کوئی اچھا وعدہ دیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو، اس شخص کی طرف ہوسکتا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کا [٨٤] سامان دے رکھا ہو پھر وہ قیامت کے دن (سزا یا جوابدہی کے لوے) پیش کیا جانے والا ہو؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

دیندار اور مادہ پرستی ف 1: اس آیت میں منکرین کے شبہ کا جواب ہے کہ اگر ہم اسلام قبول کریں گے تو نتخطف من او حتتا یعنی ہمیں ہماری سرزمین سے نکال باہر کیا جائے گا ۔ اور املاک ودولت سب کچھ چھین لیا جائے گا ۔ ارشاد ہے کہ کیا تم دولت عقبی کے مقابلہ دنیائے ونی کے سامان عیش وعشرت سے کرتے ہو ۔ کیا تمہیں معلوم نہیں ۔ کہ یہ سب کچھ عارضی وفانی ہے ۔ اور آخرت کی نعمتیں باقی رہنے والی اور دائمی ہیں ۔ اور منافع کے لحاظ سے کہیں بہتر اور موزوں ہیں * فرمایا پھر اس بات پر بھی غور کرو کہ دیندار اور دنیا دار کیا اگر اور درجہ میں برابر ہیں ؟ دیندار اور متقی کے لئے جنت کے پر بہار دروازے کھلے ہوں گے ۔ اور دنیا کے طالب کو چند روزہ عیش کے بعد خدا کے حضور میں پکڑ کرلا کھڑا کیا جائے گا * بات اصل یہ ہے کہ لوگوں کو عقبیٰ اور دینداری پر کامل یقین نہیں ہے ۔ ورنہ حقیقت میں سچا دیندار انسان ہرگز دنیا میں ایک مادہ پرست سے کم خوش حال نہیں رہتا ۔ بلکہ واقعہ یہ ہے کہ مادہ پرستی میں قناعت نہیں ہے اور مسرت مفقود ہے اور دینداری میں طمانیت ہے تسکین ہے اور مسرت وقناعت ہے * ملوہ پرستی حرص وآز کے جذبات کو بڑھا دیتی ہے ۔ انفرادی خود غرضی پیدا کردیتی ہے ۔ اور انسان کو جرائم کے قریب تر کردیتی ہے ۔ کہ وہ انہیں کی طرح بلندقسم کے مطمح نظر سے محروم ہوتا ہے' بخلاف اس کے دینداری ہمہ قناعت ہے ۔ افراد کے لئے ایثار ومحبت ہے ۔ اور انسانیت کا بلند ترین نصب العین ہے ۔ اس کی وجہ سے فرشتوں کا قرب اور عالم لاہوت سے وابستگی کا احساس پیدا ہوتا ہے اور انسان یہ سمجھتا ہے ۔ کہ وہ فراز عرش سے متصل ہے اور عالم اجساد سے اس کا کوئی تعلق نہیں حل لغات :۔ المحضرین محضر کی جمع بمعنے مجرم ۔ جس کو پکڑ کر کسی عدالت کے سامنے حاضر کیا جائے *