أُولَٰئِكَ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُم مَّرَّتَيْنِ بِمَا صَبَرُوا وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ
یہی لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبارہ دیا جائے گا اس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھلائی ہے [٧٢] اور برائی کا جواب بھلائی سے [٧٣] دیتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ [٧٤]
اہل کتاب میں سے سعادت مند گروہ ف 1: ان آیات میں اہل کتاب میں سے اس طبقہ کی تعریف کی ہے ۔ جس کو اللہ تعالیٰ نے توفیق ہدایت سے بہرہ ور کیا ہے * ارشاد ہے ۔ کہ ان لوگوں کے قرآن کو تسلیم کیا ۔ اور کہا ۔ کہ ہم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ یقینا یہ پیغام رشدوہدایت ہے ۔ حق اور سچائی ہے ۔ اور ہم تو اس کو تورات کی روشنی میں پہلے سے تسلیم کرتے تھے * فرمایا ۔ ان لوگوں کو قیامت کے دن دوہرا اجر دیا جائے گا ۔ کہ انہوں نے تورات کو بھی حرز جان بنایا ۔ اور اب قرآن کو بھی مانتے ہیں ۔ ان لوگوں نے ایمان کے سلسلہ میں انتہائی صبر اور بھلائی سے کام لیا ہے * ان کی عادت ہے کہ اسلام کرنے کے بعد مخالفین کی تکلیف وہی اور ایذار سانی کا جواب حسن سلوک سے دیتے ہیں ۔ اور اللہ کی راہ میں بےدریغ خرچ کرتے ہیں ۔ وہ اس درجہ متعین اور سنجیدہ ہیں ۔ کہ لغوبات سے تعرض کرتے ہیں جب کبھی معاملہ پارٹی کے لوگ ان کو ہدف ملامت واستہزاء بنانا چاہتے ہیں یہ سلام کرکے رخصت ہوجاتے ہیں ۔ اور عزت وکرامت سے آگے بڑھ جاتے ہیں ۔ اور کہہ دیتے ہیں ۔ کہ ہم اپنے اعمال کے پوری طرح ذمہ دار ہیں ۔ تم اپنے اعمال کے ذمہ دار ہو ۔ پھر شرارت سے کیا فائدہ ۔ جاؤ ہم تم سے جاہلوں اور حقیقت ناآشناؤں سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتے * حل لغات :۔ یدرون ۔ در سے ہے ۔ یعنی دور کرنا