فَجَاءَتْهُ إِحْدَاهُمَا تَمْشِي عَلَى اسْتِحْيَاءٍ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک عورت شرم سے کانپتی ہوئی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی : ’’آپ نے ہماری بکریوں کو جو پانی پلایا ہے تو میرا باپ آپ کو بلاتا ہے تاکہ آپ کو اس کا اس کا صلہ دے‘‘ [٣٤] پھر جب موسیٰ اس شخص (شعیب) کے پاس آئے اور انھیں اپنا سارا [٣٥] حال سنایا تو اس نے کہا : ’’ڈرو نہیں۔ تم نے ان ظالموں سے نجات پالی‘‘
آجر ۔ مزدوری ہوسکتا ہے بنت شعیب نے انہیں غریب اور مزدور سمجھ کر باپ سے سفارش کی ہو ۔ کہ انہیں کچھ دیدیا جائے ۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) جو ان کے ساتھ چلے گئے تو اس لئے کہ شائد اس کے ساتھ جانے میں موافق اور مساعد حالات پیدا ہوجائیں *