وَقَالَتِ امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ
اور فرعون کی بیوی فرعون سے کہنے لگی : یہ بچہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، [١٤] اسے قتل نہ کرو، کیا عجیب کہ یہ ہمارے لئے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنالیں اور وہ (اس کے انجام سے) بے خبر [١٥] تھے۔
ف 1: حضرت موسیٰ کی ماں جب فرعون کے ڈر سے اپنے بچہ کو دریا میں ڈال دیا ۔ تو وہ کسی طریق سے قصر شاہی میں پہنچ گیا ۔ فرعون چاہتا تھا کہ اس بچہ کو بھی فنا کے گھاٹ اتار دیا جائے ۔ مگر بوی نے روکا اور کہا ۔ اس کو اپنا متبنی بنائیں گے ۔ بڑا پیارا بچہ ہے ۔ ممکن ہے یہ ہمارے لئے نفع وخیرکا باعث ہوں اس لئے اس کو نہ مارو *۔ خدا کی تدبیر دیکھئے ۔ کہ کیونکر فرعون کو لاولاد رکھا ۔ پھر کس طریق سے اس کی بیوی کے دل میں شفقت ومحبت کے جذبات پیدا کردیئے ۔ اور کس حکمت سے موسیٰ کو شاہانہ ٹھاٹھہ دیکھنے کے مواقع بہم پہنچائے * غرض یہ تھی کہ جو شخص فرعون جیسے شاندار بادشاہ کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے ۔ اس کی حربیت اسی کے محل اور اسی کی شاندار قصر میں ہو ۔ تاکہ ابتدا ہی سے اس کے حوصلے بلند ہوں ۔ اور خیالات شاہانہ ہوں ۔ وہ اس کے سازو سامان کو دیکھ کر مرعوب نہ ہوجائے ۔ اور پوری خودداری ۔ بےخوفی اور شان استغنا کے ساتھ بنی اسرائیل کی رانمائی کرسکے *۔ ارشاد ہے کہ یہ سب کچھ فرعون کی تباہی کے لئے ہورہا تھا ۔ وہ اتنا سمجھدار تھا ۔ مگر ہماری تدبیر کی باریکیوں کو نہ سمجھ سکا ۔ اس کے گھر میں اس کا دشمن جوان ہورہا تھا ۔ اور وہ اس سے بالکل بےخبر تھا ۔ وھم لایشعرون * حل لغات :۔ قرۃ عین ۔ آنکھوں کی ٹھنڈک ۔ یعنی باعث سرور