سورة القصص - آیت 9

وَقَالَتِ امْرَأَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَيْنٍ لِّي وَلَكَ ۖ لَا تَقْتُلُوهُ عَسَىٰ أَن يَنفَعَنَا أَوْ نَتَّخِذَهُ وَلَدًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور فرعون کی بیوی فرعون سے کہنے لگی : یہ بچہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، [١٤] اسے قتل نہ کرو، کیا عجیب کہ یہ ہمارے لئے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنالیں اور وہ (اس کے انجام سے) بے خبر [١٥] تھے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) حضرت موسیٰ کی ماں نے جب فرعون کے ڈر سے اپنے بچہ کو دریا میں ڈال دیا ۔ تو وہ کسی طریق سے قصر شاہی میں پہنچ گیا ۔ فرعون چاہتا تھا کہ اس بچہ کو بھی فنا کے گھاٹ اتار دیا جائے ۔ مگر بیوی نے روکا اور کہا ۔ اس کو اپنا متبنی بنائیں گے بڑا پیارا بچہ ہے ۔ ممکن ہے یہ ہمارے لئے نفع وخیرکا باعث ہوں اس لئے اس کو نہ مارو ۔ خدا کی تدبیر دیکھئے کہ کیونکر فرعون کو لاولد رکھا ۔ پھر کس طریق سے اس کی بیوی کے دل میں شفقت ومحبت کے جذبات پیدا کردیئے ۔ اور کس حکمت سے موسیٰ کو شاہانہ ٹھاٹھ دیکھنے کے مواقع بہم پہنچائے غرض یہ تھی کہ جو شخص فرعون جیسے شاندار بادشاہ کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے ۔ اس کی تربیت اسی کے محل اور اسی کے شاندار قصر میں ہو ۔ تاکہ ابتدا ہی سے اس کے حوصلے بلند ہوں ۔ اور خیالات شاہانہ ہوں ۔ وہ اس کے سازو سامان کو دیکھ کر مرعوب نہ ہوجائے ۔ اور پوری خودداری بےخوفی اور شان استغنا کے ساتھ بنی اسرائیل کی راہنمائی کرسکے ۔ ارشاد ہے کہ یہ سب کچھ فرعون کی تباہی کے لئے ہورہا تھا ۔ وہ اتنا سمجھدار تھا مگر ہماری تدبیر کی باریکیوں کو نہ سمجھ سکا۔ اس کے گھر میں اس کا دشمن جوان ہورہا تھا ۔ اور وہ اس سے بالکل بےخبر تھا ۔ ﴿وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ﴾ (ف 2) حضرت موسیٰ کی والدہ آخر عورت ہی تو تھیں ۔ بچے کو ہاتھ سے جاتا دیکھ کر گھبراگئیں ۔ ارشاد ہے کہ اگر ہم اس کے دل کو مضبوط نہ کردیتے اور اس کو تسلی نہ دیتے تو قریب تھا کہ راز افشا کردیتیں ۔ حل لغات : قُرَّتُ عَيْنٍ۔ آنکھوں کی ٹھنڈک ۔ یعنی باعث سرور۔