أَمَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَنبَتْنَا بِهِ حَدَائِقَ ذَاتَ بَهْجَةٍ مَّا كَانَ لَكُمْ أَن تُنبِتُوا شَجَرَهَا ۗ أَإِلَٰهٌ مَّعَ اللَّهِ ۚ بَلْ هُمْ قَوْمٌ يَعْدِلُونَ
بھلا آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا جس سے ہم نے پربہار باغات اگائے جن کے درختوں کا اگانا تمہارے بس [٦٠] میں نہ تھا۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ بھی ہے؟ (جو ان کاموں میں اس کا شریک ہو؟) بلکہ یہ لوگ ہیں ہی ناانصافی [٦١] کرنے والے
معبود حقیقی کون ہے ؟ ف 1: یہاں سے بیسواں پارہ شروع ہوتا ہے مگر یہ ضروری نہیں ۔ کہ یہاں سے کسی نئے مضمون کا آغاز ہو ۔ کیونکہ پاروں کی تقسیم مضامین کے اعتبار سے نہیں ہے *۔ اس سے قبل کی آیت میں سوال کیا گیا تھا ۔ ءاللہ خیر امایشرکون ۔ یعنی ان گذشتہ واقعات کو دیکھو اقوام وباطل کی تاریخ کو پڑھو اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کرو ۔ کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو عذاب سے بچایا ۔ اور کیونکر مخالفین کو عبرتناک سزائیں دیں ۔ اس کے بعد یہ فیصلہ کرو کہ عزیز وغالب خدا بہتر ہے یا وہ جو تمہارے لئے بےجان بت ہیں ۔ اور جن میں نفع وضرر کی کوئی استعداد موجود نہیں *۔ ان آیات میں قرآن نے نہایت بلیغ اور دلنشین انداز میں مناظر قدرت کی جانب انسان کی توجہ کو مبذول کیا ہے ۔ اور دریافت کیا ہے ۔ کہ جمال وکمال کے ان مشاہدات کے بعد تمہاری رائے کیا ہے ! کیا تم اس خدا کو ماننے کے لئے آمادہ ہو جس کی حکمت سے کائنات زندہ اور قائم ہے ۔ یا ان کو جن کا دنیا میں کوئی حصہ نہیں اور وہ محض بیکار اور مہمل ہیں *۔ قرآن حکیم کا یہ مخصوص انداز بیان ہے ۔ کہ وہ انسان کے دل میں مواہب ۔ وجدان کو بیدار کردیتا ہے ۔ اور اس کے دل ودماغ پر قطعی دلائل وبراہین کا بوجھ نہیں ڈالتا ۔ وہ یہ چاہتا ہے کہ انسان ذاتی مطالعہ سے ان نتائج تک پہنچے جن کو وہ پیش کرتا ہے اور براہ راست ان معارف اور معلومات سے جو فطرت کے حسن وجمال سے حاصل ہوں توحید تجرید تک رسائی حاصل کرلے ۔ جن کو بار بار بیان کیا جاتا ہے ۔ قرآن کا نقطہ نگاہ یہ ہے کہ لوگ خود بخود سوچ سمجھ کر اس کے ہمنوا ہوں *۔ حل لغات :۔ حدائق ۔ حدیقہ کی جمع ہے بمعنی محفوظ باغ یعنی جس باغ کے اردگرد دیوار ہو یا چاروں طرف لکڑی وغیرہ کوئی چیز لگائی گئی ہو * یعدلون عدول سے ہے یعنی کجروی یا راہ راست سے ہٹ جانا * حاجزا ۔ پردہ ۔ آڑ * السوء ۔ تکلیف ۔ دیکھ ۔ برائی *۔