قَالَ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَيُّكُمْ يَأْتِينِي بِعَرْشِهَا قَبْلَ أَن يَأْتُونِي مُسْلِمِينَ
اب سلیمان نے (اپنے درباریوں سے) کہا : اے اہل دربار! تم میں سے کون ہے جو ان کے مطیع ہو کر آنے سے پہلے پہلے ملکہ کا تخت میرے پاس اٹھا لائے؟
ف 4: بات یہ تھی کہ حضرت سلیمان کے مدنظر تبلیغ الاسلام میں انہوں نے اسی لئے دعوتی خط بھیجا تھا آپ چاہتے تھے کہ اس ملک کے لوگ اسلام کی دعوت کو قبول کرلیں ۔ اور بت پرستی چھوڑ دیں ۔ آپ کی خواہش تھی کہ یہ لوگ آفات کو خدا نہ سمجھیں بلکہ اس خدا کے سامنے جھکیں جس نے آفتاب کو پیدا کیا ہے ۔ مگر ملکہ نے اس دعوت پر قطعاً غور نہ کیا اور جس عنوان سے جواب دیا وہ توہین کے مزادلہ تھا ۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ سلیمان کا مقصد جہاد سے محض حدود سلطنت کو وسیع کرنا ہے اور مال ودولت کو حاصل کرنا ہے اسلام کی اشاعت اور حق مد نظر نہیں ۔ حالانکہ واقعہ اس کے برعکس تھا *۔