إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ وَمَا اخْتَلَفَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ إِلَّا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِآيَاتِ اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
اللہ کے ہاں دین صرف اسلام [٢٢] ہے اور اہل کتاب نے علم (وحی) آجانے کے بعد جو اختلاف [٢٣] کیا تو اس کی وجہ محض ان کی باہمی ضد [٢٤] اور سرکشی تھی۔ جو شخص اللہ کی آیات سے انکار کرتا ہے تو اللہ کو اس کا حساب چکانے میں کچھ دیر نہیں لگتی
صداقت کی ایک ہی راہ : (ف ٢) سچائی اور صداقت کی ایک ہی راہ ہے جس کا نام اسلام کی منزل مقصود تک اور شاہد عرفان تک بجز اسلام کے اور کوئی راستہ نہیں جاتا ، اللہ کی محبت ، اس کی توحید اور نسل انسانی کی فلاح وبہبود کا سامان جس قدر اسلام میں میسر ہے ، دوسرا کوئی مذہب اس کا مدعی نہیں ہو سکتا ، اس لئے اسلام کے سوا جس قدر راستے ہیں وہ مخدوش ہیں ، منزل مقصود سے دور لے جانے والے ہیں اور گمراہ کرنے والے ہیں ، اس لئے کہ نسل انسانی کا مشترکہ مذہب صرف اسلام ہے ، ساری دنیا کو یہی مذہب عنایت کیا گیا ، سب کو یہی پیغام ہدایت سنایا گیا ، وہ پیغام جو آسمان سے زمین پر نازل ہوا ، وہ ایک ہے ، اس میں کوئی اختلاف نہیں ، تمام انبیاء اور تمام مصلح ایک ہی پیغام لے کر آئے ہیں اور یہ جو اختلاف نظر آرہا ہے ‘ خواہشات کا اختلاف ہے نفس امارہ کی بوقلمونیاں ہیں اور اہل کتاب کی ہوا وہوس کا نتیجہ ہے ، ورنہ آدم (علیہ السلام) سے لے کر مسیح (علیہ السلام) تک سب اسی حقیقت ثابتہ کی منادی کرتے آئے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی مخالف حلقے اسلام کی تعریف میں رطب اللسان ہیں اور نادانستہ اسلام کو قبول کرتے چلے جاتے ہیں ، سب اس کی صداقتوں کو محسوس کرتے ہیں اور عملا کوشاں ہیں کہ اسلام کی تمام مجوزہ اصلاحات کو قبول کرلیں ، وہ وقت نہایت قریب ہے جب ساری دنیا میں اسلام کو بطور ایک مشاہدہ اور نظریہ کے تسلیم کرلیا جائے گا اور شاید لفظی اختلاف باقی نہیں رہے گا ۔ حل لغات : العزیز : غالب ۔ زبردست ۔