سورة الشعراء - آیت 161

إِذْ قَالَ لَهُمْ أَخُوهُمْ لُوطٌ أَلَا تَتَّقُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جبکہ انھیں ان کے بھائی لوط نے کہا تھا کہ ''تم کیا اللہ سے ڈرتے نہیں؟

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حضرت لوط (علیہ السلام) کا اخلاقی مشن : (ف 1) حضرت لوط (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے اور ایک خاص اخلاقی مشن کی تکمیل کے لئے مبعوث ہوئے تھے ۔ ان کا اخلاقی نصب العین یہ تھا کہ سدومیوں کے جذبہ ناپاک کی اصلاح کی جائے ۔ اور ان کے غیر فطری رجحانات کو فطرت کے صحیح اور پاکیزہ راسطے کی جانب منتقل کردیا جائے ۔ بات یہ تھی کہ سدومی ہوس اور شہوت کے مجسم پیکر تھے ان کے دلوں سے مذہب کا احترام اٹھ چکا تھا ۔ روحانیت بالکل مفقود تھی ۔ اور گو وہ بظاہر انسان تھے ۔ مگر جذبات وخیالات کے اعتبار سے بالکل حیوان تھے ۔ وہ زندگی کو محض وسیلہ عیش وعشرت سمجھتے ۔ اور ہر وقت معصیت میں مبتلا رہتے ۔ حضرت لوط نے اس صورت حالات کو دیکھا ۔ اور ان کو اس فعل شنیع سے روکا ۔ فرمایا کم بختو ! اللہ نے تمہاری جنسی ضروریات کی تکمیل کے لئے عورتوں کو پیدا کیا ہے ۔ یہ تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم ان کو چھوڑ کر لونڈوں کے پیچھے بھاگے پھرتے ہو ۔ آخر اس تجاوز اور غیر طبعی مشاغل سے تمہارا مقصد کیا ہے ۔ میں تمہاری ان حرکات کو قابل نفرت سمجھتا ہوں ۔ اور تمہارے اعمال کاسخت مخالف ہوں ۔ ان بدبختوں نے بجائے اس کے کہ اس گناہ سے باز آتے ، اور توبہ کرتے ، حضرت لوط کی نصیحتوں کو ماننے سے انکار کردیا ۔ اور کہا : کہ اگر آپ نے وعظ ونصیحت کے اس سلسلہ کو بند نہ کیا ۔ تو ہم آپ کو اس بستی سے نکال باہر کریں گے ۔