سورة الشعراء - آیت 139

فَكَذَّبُوهُ فَأَهْلَكْنَاهُمْ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چنانچہ انہوں نے ہود کو جھٹلا دیا تو ہم نے انھیں ہلاک کر ڈالا [٨٧]۔ اس واقعہ میں بھی ایک نشانی [٨٨] ہے لیکن ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) حضرت ہود (علیہ السلام) نے جب قوم سے کہا کہ مادیت پرستی میں اس قدر غلو کرنا تمہاری ہلاکت کا باعث ہوگا ۔ تو وہ ہنسے اور کہا کہ جناب آپ کے وعظ کا ہمارے دلوں پر قطعاً کوئی اثر نہیں ۔ ہم تو عیش وعشرت کی زندگی کو ایک معمولی اور ناگریز بات جانتے ہیں ۔ ہمارے خیال میں یہ بہت بڑا جرم نہیں ۔ پہلی قوموں میں اس نوع کے جذبات موجود تھے ۔ اس لئے کوئی وجہ نہیں کہ ہم عذاب الٰہی سے ڈریں ۔ اور خائف ہوں ۔ قوم کے ان متکبرانہ جواب پر حضرت ہود بالکل مایوس ہوگئے ۔ تب اللہ کی غیرت جوش میں آئی ۔ اور ان کی بستی الٹ دی گئیں اور تفاخر وتکبر کے علم سرنگوں کردیئے گئے ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ عاد کی تمام شان وشوکت خاک میں مل گئی ۔ اور نشہ دولت و قوت کے سرشار فنا کی آغوش جاسوئے ۔