كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ وَاللَّهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ان لوگوں کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے جیسے آل فرعون کا اور ان لوگوں [١٢] کا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے بدلے انہیں دھر لیا اور اللہ سزا دینے میں بڑا سخت ہے
(ف1) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ کذب وافترا کی آخری حد عذاب الہی ہے ، وہ لوگ جو اب تک اسلام کے پیغام صداقت شعار کا انکار کرتے چلے آرہے ہیں ‘ وہ متنبہ رہیں کہ ان کا مال ودولت انہیں ہرگز اللہ کی پکڑ سے نہ بچا سکے گا ، یہ خدا کا قانون ہے ‘ اس کی سنت ہے وہ نافرمانوں کو ہمیشہ سخت سزائیں دیتا رہا ہے ۔ دیکھ لو فرعون کس جاہ وحشم اور کس ٹھاٹھ سے رہتا تھا ، مگر ضرب موسوی کی تاب نہ لا سکا اور بنی اسرائیل کے سامنے دریا میں ڈوب گیا ۔