وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ
اور ابلیس کے سب لشکروں [٦٧] کو بھی
(ف 3) گمراہوں اور مشرکوں سے کہا جائے گا کہ وہ تمہارے معبودان باطل کہاں ہیں ۔ کیا آج وہ اس بےچارگی اور بےکسی میں تمہاری مدد کرسکتے ہیں ۔ اور تم کو جہنم کے عذاب سے بچا سکتے ہیں اور یا وہ خود کو اللہ کے غقضب سے اور غصہ سے محفوظ رکھ سکتے ہیں ؟ لاکلام آج کسی شخص میں جرات نہیں کہ اس کے غیظ وغضب کا سامنا کرسکے ۔ آج تمام معبود ان باطل کو ان کے عقیدتمندوں کے ساتھ جہنم میں اوندھے منہ گرادیا جائے گا ۔ اور تمام ابلیسی لشکر آگ میں جھونک دیا جائے ۔ آج وہ لوگ معلوم کریں گے کہ یہ بت پرستی محض فریب نفس کی ترنگیاں تھیں ۔ ورنہ حاکم وقار اور مختار وقادر ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے ۔ یہ لوگ اس وقت اپنے مقتداؤں اور گمراہ معبودوں سے کہیں گے کہ واللہ ہم نے تم کو خدا کا شریک قرار دے کر سخت غلطی کا ارتکاب کیا ۔ یقینا ہم گمراہ ہوگئے ۔ اور ہماری گمراہی کا موجب یہ ہمارے پر معاصی پیشوا ہی ہیں ۔ یعنی وہ بڑے بڑے مذہبی جرائم پیشہ لوگ ۔ جنہوں نے توحید کی روشنی سے ہمیں ہمیشہ بیگانہ رکھا ۔ اور یہ حالت ہے کہ ان مدعیان طریقت میں سے کوئی شخص جرات سفارش نہیں کرتا ۔ وہ لوگ جو دنیا میں ہم کو تسلیاں دیتے تھے ۔ اور اپنے کو نجات ومخلصی کا اجارہ دار سمجھتے تھے ۔ اور وہ جو اپنے اور اپنے مریدوں کے سوا سب کو جہنمی قرار دیتے تھے ۔ آج خود عذاب الٰہی کا شکار ہیں ۔ اور ان کی زبانیں گنگ ہیں ۔ ان سے اتنا بھی تو نہیں ہوسکتا کہ اپنے عقیدت مندوں اور نیاز مندوں کی طرف سے کچھ کہہ سن لیں ۔ دوستی اور آشنائی کے تمام تعلقات منقطع ہیں ۔ یہ لوگ اس وقت اس خواہش کا اظہار کریں گے اگر اب ہمیں دنیا میں جانے کا موقع دیا جائے ۔ تو ہم پکے مومن ثابت ہوں گے ۔ ارشاد ہے کہ اب اس بے مانگی اعمال کی صورت میں ان کو حقیقت حال کا احساس ہونا محض بےکار ہے ۔ اور اس پورے قصہ میں عبرت وتذکیر کی ایک بہت بڑی نشانی ہے ۔ مگر ان لوگوں کے لئے جو دولت ایمان سے بہرہ ور ہیں ۔ یہ مشرکین مکہ ان کوائف کو سن کر بھی اسلام کی سچائیوں کا اعتراف نہیں کرتے ۔ اور ان کے دلوں سے تبدیلی اور اصلاح کی استعداد یکسر مفقود ہوچکی ہے ۔ حل لغات: جُنُودُ ۔ جند کی جمع ہے ۔ معنی لشکروگروہ ومددگار ۔