سورة الشعراء - آیت 60

فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

چنانچہ (ایک دن) صبح کے وقت فرعونی ان کے تعاقب میں چل پڑے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) جب یہ لوگ تعاقب کے لئے نکلے تو سورج نکلتے وقت یعنی صبح کو انہوں نے بنی اسرائیل کو آلیا ۔ اور ان کے بالکل قریب پہنچ گئے ۔ جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے رو برو ہوئے اور دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا ۔ تو اسرائیلی مارے خوف کے چلا اٹھے کہ موسیٰ ہم تو پکڑلئے گئے ۔ ہرگز نہیں۔ ڈرو مت، خدا میرے ساتھ ہے ۔ وہ ضرور کوئی راہ مخلصی کی نکال دے گا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے کہا کہ دریا میں عصا مارو ۔ چنانچہ انہوں نے عصا مارا اور دریا پھٹ گیا ۔ اور اس میں راستہ بن گیا ۔ دونوں طرف پانی کی اونچی اونچی دیواریں پہاڑ کی طرح کھڑے ہوگئیں ۔ دریا میں راستہ دیکھ کر فرعون کالاؤ لشکر بھی آگے بڑھا ۔ مگر ہم نے موسیٰ کے ساتھیوں کو تو عبور ہونے کی توفیق عنایت فرمائی ۔ اور فرعونیوں کو دریا میں غرق کردیا ۔ ارشاد ہے کہ اس سارے قصہ میں عبرت وبصائر کی زبردست نشانی ہے مگر باوجود اس کے بہت سے لوگ موسیٰ پر ایمان نہ لائے ۔ اور دولت ایمان سے محروم رہے ۔ غرض یہ ہے کہ حضور کو تسلی دی جائے ۔ ابتدائے سورۃ میں کہا گیا تھا کہ آپ مخالفین کے غم میں جی ہلکان نہ کیجئے ۔ اس کے بعد موسیٰ کے معجزات بیان کئے ۔ اور یہ بتایا کہ کس طرح فرعون اور اس کی قوم نے ہر مرحلہ پر شکست کا اعتراف کیا ۔ مگر پھر بھی یہ کیفیت ہے کہ سوائے چند سعیدروحوں کے اکثر اس سعادت سے بہرہ ور نہیں ہوسکے ۔ پھر اگر یہ مشرکین آپ کے دلائل نبوت کو دیکھ کر نہیں پہچانتے ہیں ۔ تو آپ پر واہ نہ کیجئے ۔