فَأَتْبَعُوهُم مُّشْرِقِينَ
چنانچہ (ایک دن) صبح کے وقت فرعونی ان کے تعاقب میں چل پڑے۔
ف 1: جب یہ لوگ تعاقب کے لئے نکلے تو سورج نکلتے وقت یعنی صبح کو انہوں نے بنی اسرائیل کو آلیا ۔ اور ان کے بالکل قریب پہنچ گئے *۔ جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے رو برو ہوئے اور دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا ۔ تو اسرائیلی مارے خوف کے چلا اٹھے ۔ کہ موسیٰ ہم تو پکڑلئے گئے ۔ ہرگز نہیں ڈرو مت ، خدا میرے ساتھ ہے ۔ وہ ضرور کوئی راہ مخلصی کی نکال دے گا ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ سے کہا ۔ کہ دریا میں عصا مارو ۔ چنانچہ انہوں نے عصا مارا اور دریا پھٹ گیا ۔ اور اس میں راستہ بن گیا ۔ دونوں طرف پانی کی اونچی اونچی دیواریں پہاڑ کی طرح کھڑے ہوگئیں ۔ دریا میں راستہ دیکھ کر فرعون کالاؤ لشکر بھی آگے بڑھا ۔ مگر ہم نے موسیٰ کے ساتھیوں کو تو عبور ہونے کی توفیق عنایت فرمائی ۔ اور فرعونیوں کو دریا میں غرق کردیا ۔ ارشاد ہے کہ اس سارے قصہ میں عبرت وابصائر کی زبردست نشانی ہے مگر باوجود اس کے بہت سے لوگ موسیٰ پر ایمان نہ لائے ۔ اور دولت ایمان سے محروم رہے *۔ غرض یہ ہے کہ حضور کو تسلی دی جائے ۔ ابتدائے سورۃ میں کہا گیا تھا ۔ کہ آپ مخالفین کے غم میں جی ہلکان نہ کیجئے ۔ اس کے بعد موسیٰ کو معجزات بیان کئے ۔ او یہ بتایا کہ کس طرح فرعون اور اس کی قوم نے ہر مرحلہ پر شکست کا اعتراف کیا ۔ مگر پھر بھی یہ کیفیت ہے کہ سوائے چند سعیدوروحوں کے اکثر اس سعادت سے بہرہ ور نہیں ہوسکے ۔ پھر اگر یہ مشرکین آپ کے دلائل نبوت کو دیکھ کر نہیں پہچانتے ہیں ۔ تو آپ پر راہ نہ کیجئے *۔