فَقَدْ كَذَّبُوا فَسَيَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
یہ لوگ تکذیب تو کر ہی چکے ہیں تو اب جلد ہی انھیں ان باتوں کی حقیقی خبریں [٥] مل جائیں گے جن کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔
ف 1: مقصد یہ ہے ۔ کہ مکے والوں کی گھٹی میں انکار واتحاد کے جراثیم ہیں ۔ ان کے لئے قرآن حکیم کی کوئی آیت بھی موجب ہدایت وبرکت نہیں ۔ جب قرآن نازل ہوتا ہے ۔ ان کا اغراض اور پہلو تہی بڑھتی جاتی ہے ۔ اور یہ مضحکہ اڑاتے ہیں ۔ اور ہنسی دل لگی میں حقائق کو ٹال دیتے ہیں *۔ ارشاد ہے کہ عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا ۔ کہ اللہ کے کلام سے استہزاء کرنے کی سزا کس درجہ کڑی اور سخت ہے ۔ اولم یروا الی الارض ۔ سے مقصود یہ ہے کہ یہ لوگ بہت کوتاہ نظر ہیں ۔ اگر یہ زمین کی گونا گوں انگڑرایوں پر غور کرتے اور نباتات کے انواع واقسام اور نفاست کو دیکھتے ۔ تو انہیں معلوم ہوجاتا ۔ کہ فطرت ہمہ افادہ ہے ۔ اور اس کی پیدا کردہ کوئی چیز بھی ثمرے سے خالی نہیں ۔ پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ قرآن میں ان کے لئے کوئی بات بھی قابل قبول نہ ہو اور قرآن کی ہر آیت کو مذاق بنالیں اور تکذیب کریں *۔ * انبوت نباۃ کی جمع ہے بمعنے خیر * زوج کریم ۔ صفیہ اصنف *۔