سورة الشعراء - آیت 6

فَقَدْ كَذَّبُوا فَسَيَأْتِيهِمْ أَنبَاءُ مَا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ لوگ تکذیب تو کر ہی چکے ہیں تو اب جلد ہی انھیں ان باتوں کی حقیقی خبریں [٥] مل جائیں گے جن کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) مقصد یہ ہے کہ مکے والوں کی گھٹی میں انکار والحاد کے جراثیم ہیں ۔ ان کے لئے قرآن حکیم کی کوئی آیت بھی موجب ہدایت وبرکت نہیں ۔ جب قرآن نازل ہوتا ہے ان کا اغراض اور پہلو تہی بڑھتی جاتی ہے ۔ اور یہ مضحکہ اڑاتے ہیں ۔ اور ہنسی دل لگی میں حقائق کو ٹال دیتے ہیں ۔ ارشاد ہے کہ عنقریب ان کو معلوم ہوجائے گا ۔ کہ اللہ کے کلام سے استہزاء کرنے کی سزا کس درجہ کڑی اور سخت ہے ۔ ﴿أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَى الْأَرْضِ﴾سے مقصود یہ ہے کہ یہ لوگ بہت کوتاہ نظر ہیں ۔ اگر یہ زمین کی گونا گوں انگڑائیوں پر غور کرتے اور نباتات کے انواع واقسام اور نفاست کو دیکھتے تو انہیں معلوم ہوجاتا کہ فطرت ہمہ افادہ ہے ۔ اور اس کی پیدا کردہ کوئی چیز بھی ثمرے سے خالی نہیں ۔ پھر یہ کیونکر ممکن ہے کہ قرآن میں ان کے لئے کوئی بات بھی قابل قبول نہ ہو اور قرآن کی ہر آیت کو مذاق بنالیں اور تکذیب کریں ۔ حل لغات: أَنْبَاءُ:نباء کی جمع ہے بمعنی خیر