سورة الفرقان - آیت 63

وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور رحمن کے (حقیقی) بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری [٨٠] سے چلتے ہیں اور اگر جاہل ان سے مخاطب ہوں تو بس سلام [٨١] کہہ کر (کنارہ کش رہتے ہیں)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2) یعنی مکہ والوں کے دل میں اس درجہ بتوں کی محبت ہے کہ وہ غلو میں معبود حقیقی کو بھی بھول گئے ہیں ۔ اور جب انہیں دعوت دی جاتی ہے ۔ کہ خدائے رحمن کے سامنے جھکو ۔ اور کسی چیز کی عبادت نہ کرو ۔ تو وہ ازراہ سرکشی کہتے ہیں ۔ یہ خدائے رحمن کون ہے ؟ کیا تمہارے کہنے پر ہم اللہ کی عبادت کرنے لگیں ۔ اور اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ دیں ۔ یہ ملحوظ رہے کہ ﴿قَالُوا وَمَا الرَّحْمَنُ﴾سے اسم کا انکار مقصود نہیں ۔ مسمیٰ کا انکار مطلوب ہے اور یہ اس قبیل سے ہے جیسا کہ فرعون نے موسیٰ سے کہا ۔ ﴿وَمَا رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾! حل لغات هَوْنًا ۔ سہج سے ۔ ہولے ہولے ، بمعنی آرام وآہستگی ووقار ونرمی اور سبکی