وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا
اور رحمن کے (حقیقی) بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری [٨٠] سے چلتے ہیں اور اگر جاہل ان سے مخاطب ہوں تو بس سلام [٨١] کہہ کر (کنارہ کش رہتے ہیں)
(ف 2) یعنی مکہ والوں کے دل میں اس درجہ بتوں کی محبت ہے کہ وہ غلو میں معبود حقیقی کو بھی بھول گئے ہیں ۔ اور جب انہیں دعوت دی جاتی ہے ۔ کہ خدائے رحمن کے سامنے جھکو ۔ اور کسی چیز کی عبادت نہ کرو ۔ تو وہ ازراہ سرکشی کہتے ہیں ۔ یہ خدائے رحمن کون ہے ؟ کیا تمہارے کہنے پر ہم اللہ کی عبادت کرنے لگیں ۔ اور اپنے دیوتاؤں کو چھوڑ دیں ۔ یہ ملحوظ رہے کہ ﴿قَالُوا وَمَا الرَّحْمَنُ﴾سے اسم کا انکار مقصود نہیں ۔ مسمیٰ کا انکار مطلوب ہے اور یہ اس قبیل سے ہے جیسا کہ فرعون نے موسیٰ سے کہا ۔ ﴿وَمَا رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾! حل لغات :۔ هَوْنًا ۔ سہج سے ۔ ہولے ہولے ، بمعنی آرام وآہستگی ووقار ونرمی اور سبکی