قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
آپ ان سے کہئے کہ ''اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو'' پھر اگر تم اطاعت نہیں کرو گے تو رسول کے ذمہ تو وہی کچھ ہے جس کا وہ مکلف ہے (یعنی تبلیغ کا) اور تمہارے ذمہ وہکچھ ہے جس کے تم مکلف ہو (یعنی اطاعت کے) اور اگر تم رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے اور رسول کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ صاف صاف [٨٢] پیغام پہنچا دے۔
(ف ١) قرآن حکیم نے بار بار اطاعت رسول کو بیان فرمایا ہے اور بتایا ہے کہ مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ اس اسوہ کامل کی تقلید کرے اور اپنی زندگی کے لئے مشکوۃ نبوت سے کسب انوار کرے ، کیونکہ پیغمبر ہی دنیا میں محاسن اور کمالات کا پیکر ہوتا ہے ، اور اس سے بےنیازی اللہ کے دین سے کفر کی مترادف ہے ، چنانچہ (آیت) ” ان تطیعوہ تھتدوا “۔ کہہ کر اس حقیقت کو واضح کیا ہے کہ دنیا میں اللہ کی فرمانبرداری اور اس کی اطاعت شعاری کے معنے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ عظمت رسول کو سمجھو ، اور اس کے مقام رفیع سے واقف ہو ، تاکہ تم ہدایت حاصل کرسکو ۔