سورة البقرة - آیت 20

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ) عنقریب ہی بجلی ان کی بصارت کو اچک لے گی۔ جب بجلی کی چمک سے کچھ روشنی پڑتی ہے تو چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوجاتا ہے تو ٹھہر جاتے ہیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو (اس حال میں کڑک سے) ان کی سماعت کو اور (چمک سے) ان کی بصارت [٢٥] کو سلب کرسکتا تھا، (کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقینا ہر چیز پر قادر ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) پہلی مثال تو کفر کے تحیر کی تھی ، اس مثال میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ لوگ بہرحال مطلب کے پورے ہیں ۔ جب اسلام لانے سے کچھ مطلب براری ہوتی ہے تو پھر انہیں بھی اعلان کرنے میں دریغ نہیں ہوتا اور جب آزمائش وابتلا کا وقت ہو تو صاف انکار کردیتے ہیں یعنی جہاں ان کا ذاتی مفاد روشن طور پر نظر آرہا ہو ، مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہیں اور جہاں مشکلات کی تاریکی نظر آئی ، رک گئے ، انہیں تنبیہ فرمائی کہ ایسا نہ کرو ، ورنہ اللہ کا عذاب آجائے گا اور پھر تم میں یہ استعداد بھی باقی نہ رہے گی ۔ حل لغات : يَخْطَفُ ۔ مضارع مصدر خطف ۔ اچک لینا ۔