سورة الحج - آیت 71

وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَمَا لَيْسَ لَهُم بِهِ عِلْمٌ ۗ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہیں جن کے لئے نہ تو اللہ نے کوئی دلیل اتاری ہے اور نہ ہی خود [٩٩] انھیں کچھ علم ہے۔ ان ظالموں کا کوئی بھی مددگار [١٠٠] نہ ہوگا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

شرک ناقابل فہم ہے !: (ف ١) (آیت) ” مالم ینزل بہ سلطنا “۔ سے مقصود یہ ہے کہ شرک کے لئے کوئی عقل وجہ جواز موجود نہیں ، اور یہ کیونکر ممکن ہے ؟ کہ ایک مٹھی یا پتھر کے بت کو خدا قرار دے لیا جائے ، یا ایک شخص کو جس کی زندگی اور زندگی کی بےچارگیاں ہمارے سامنے ہیں ہم اس کو خدائی مسند پر بٹھا دیں ، اللہ تعالیٰ نے بار بار شرک کی مذمت فرمائی ہے ، اور اس کو ایک غیر عقلی اور غیر مدلل عقیدہ قرار دیا ہے ، مگر یہ عجیب بات ہے کہ اکثر لوگ اسی شرک کے مرض میں مبتلا ہیں ، اور نہیں محسوس کرتے کہ یہ کھلی گمراہی ہے ، بھلا جو شخص بھوک کی شدت سے بےتاب ہوجاتا ہے ، جسے پیاس بےقرار کردیتی ہے ، بیمار ہوتا ہے تو طبیب کا سہارا ڈھونڈتا ہے ، بتایئے ، وہ مرجانے کے بعد بھلا کیونکر خدا بن سکتا ہے ؟ پتھر کا وہ حقیر اور ذلیل ٹکڑا جس کو تم اپنی خداداد قابلیت سے ایک حسین وجمیل صورت میں بدل دیتے ہو ، وہ الوہیت کا حامل کس طرح ہوسکتا ہے وہ قبر اور مزار جس کو تم اپنے ہاتھوں سے بناتے ہو اس میں خدائی کہاں سے آجاتی ہے ۔ ؟ پھر کیا وجہ ہے کہ تم ان مٹی کے ڈھیروں کے سامنے جھک جاتے ہو ، اور پتھروں کو اپنا معبود سمجھنے لگتے ہو ، کیا یہ محض جہالت نہیں ، اور بےسود فعل ؟