سورة البقرة - آیت 256

لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

دین (کے معاملہ) میں کوئی زبردستی نہیں۔ ہدایت [٣٦٤] گمراہی کے مقابلہ میں بالکل واضح ہوچکی ہے۔ اب جو شخص طاغوت [٣٦٥] سے کفر کرے اور اللہ ایمان پر لائے تو اس نے ایسے مضبوط [٣٦٦] حلقہ کو تھام لیا جو ٹوٹ نہیں سکتا اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اسلام میں جبر نہیں : (ف ١) ان آیات میں بتایا ہے کہ اسلام حقائق وبراہین کی حیثیت سے اس درجہ واضح وبین ہے کہ ہر سلیم الفطرت انسان اسے قبول کرے گا اور اس کی صداقت پر ایمان لائے گا ، اس لئے جبرواکراہ کی قطعا کوئی حاجت نہٰں ، وہ لوگ جو اسلام پر تلوار کے زور سے پھیلنے کا الزام لگاتے ہیں ، اس آیت پر غور کریں کہ قرآن حکیم کس فصاحت سے اعلان کرتا ہے کہ دین ومذہب کے بارے میں کسی جبر کی احتیاج نہیں ۔ اسلام بجائے خود اتنا روشن ‘ اتنا سچا اور اتنا مدلل مذہب ہے کہ بجز طاغوت پرست لوگوں کے کوئی اس کا انکار نہیں کرسکتا ، اسلام اللہ تک پہنچانے کا وہ مضبوط وسیلہ ہے جو تشکیک وارتباب کے حملوں سے ٹوٹتا نہیں ، مگر اسے قبول وہی کرتا ہے جو اللہ پر ایمان رکھے اور طاغوت سے انکار کرے ۔