سورة الأنبياء - آیت 91

وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور اس عورت کو بھی، جنہوں نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی۔ پھر ہم نے اپنی روح سے ان کے اندر پھونکا [٨١] اور انھیں اور ان کے بیٹے کو تمام اہل عالم کے لئے ایک نشانی بنا دیا [٨٢]۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

مسیح (علیہ السلام) اللہ کی نشانی ہیں : (ف1) حضرت مسیح (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنی روح کی نفخ سے تعبیر کیا ہے ، کیونکہ ان کو خرق عادات کے طور پر پیدا کیا گیا ، اور اس لئے بھی کہ ان کا درجہ ومقام بہت بلند تھا ، یہودیوں کو یہ بتلانا مقصود ہے ، کہ تمہارے ظنون فاسدہ بےدینی اور الحاد پرمبنی ہیں ، ورنہ مریم عفیفہ اور مسیح ناصری اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک نشانی ہیں ۔