سورة الأنبياء - آیت 28

يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اللہ ان بندوں کے سامنے کے (ظاہری) احوال کو بھی جانتا ہے اور پوشیدہ احوال کو بھی۔ اور وہ صرف اسی کے حق [٢٣] میں سفارش کرسکیں گے جس کے لئے اللہ راضی ہو اور وہ ہمیشہ اس کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) جس طرح عیسائی حضرت مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا سمجھتے تھے ، اسی طرح مکے والے فرشتوں کو خدا کی اولاد قرار دیتے تھے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ الزام غلط ہے ، وہ اس نوع کی نسبتوں سے پاک ہے ، اس کا تخیل ہی شرک کے منافی ہے ، فرمایا بدبختو ! تم جن فرشتوں کو خدا کی اولاد سمجھتے ہو ، وہ تو اس کی فرمانبردار اور اطاعت شعار مخلوق ہیں ، ان کی مجال نہیں کہ اس کے احکام کی مخالفت کرسکیں ، ان کا کام تو محض یہ ہے کہ وہ ہر وقت اس کے احکام کی تعمیل میں مصروف رہیں ۔ اور ایک لمحہ غفلت میں نہ گزاریں ۔ مکے والوں کا دوسرا عقیدہ یہ تھا کہ یہ فرشتے جن کی وہ پرستش کرتے تھے ان کی سفارش کریں گے ، فرمایا یہ بھی غلط ہے اللہ تعالیٰ کے جلال وجبروت کے سامنے ان کی اپنی کیفیت یہ ہے کہ ہر وقت خائف رہتے ہیں ، وہ اگر سفارش بھی کریں گے ، تو اللہ تعالیٰ کی مرضی اور اذن کے ماتحت ہوگی بطور خود انہیں سفارش کے اختیارات حاصل نہیں ۔ جس طرح شرک جرم ہے ، اسی طرح لوگوں کو اپنی پوجا اور پرستش پر آمادہ کرنا بھی جرم ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ، وہ لوگ جو یہ کہیں ، کہ ہم خدا ہیں ، ہمارے سامنے جھکو ، اور ہماری پرستش کرو ، ہم انکو عبرت ناک سزا دیں گے ، کیونکہ یہ ظالم ہیں ، اور دنیا میں گمراہی پھیلانے کے موجب ہیں ۔ حل لغات: مُشْفِقُونَ: اشفاق سے ہے ، ڈر اور خوف ۔