سورة الأنبياء - آیت 11

وَكَمْ قَصَمْنَا مِن قَرْيَةٍ كَانَتْ ظَالِمَةً وَأَنشَأْنَا بَعْدَهَا قَوْمًا آخَرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جن کے رہنے والا ظالم تھے تو انھیں ہم نے پیس کے رکھ دیا اور ان کے بعد دوسرے لوگ [١١] پیدا کردیئے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں اللہ نے اپنی سنت جاریہ کا ذکر فرمایا ہے کہ جب قومیں گناہ ونافرمانی کے عمیق غاروں میں گر جاتی ہیں ہم انہیں مہلت نہیں دیتے اور فورا ہٹا دیتے ہیں ، پھر اس کے بعد وہ لوگ جو صالح ہوتے ہیں اور جن میں باقی رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے انہیں ان کی قائم مقامی عطا کردیتے ہیں ، اور جب ہمارا عذاب آجائے اس وقت مجرمین کا بچنا محال ہوجاتا ہے ، ان کی تمام کوششیں رائیگاں ہوجاتی ہیں ، چنانچہ ارشاد ہے کہ ہم نے اپنی سنت کے مطابق اپنے وعدہ کا ایفاء کیا ، صداقت شعار لوگوں کو نجات دی ، اور مسترفین کو عذاب میں مبتلا کردیا ، یہ کتاب تمہاری طرف بھیجی ہے ، اس میں عذاب کی تفصیلات اور نصیحت وعبرت کا کافی سامان موجود ہے ۔ کئی بستیوں کو ہم نے ہلاکت کے گھاٹ اتار دیا ، اور ان کے بعد ان کی جگہ دوسروں کو لابسایا ، جب ان پر عذاب آیا تو اس وقت انہوں نے بھاگنے اور رہائی پانے کی کوشش کی مگر ہم نے کہا یہ نہیں ہو سکتا کہ نازونعمت سے پھر ہمکنار ہو ، اور گھروں کو لوٹو ، حل لغات : یرکضون : رکض سے ہے دوڑنا جلدی جلدی چلنا ۔