سورة البقرة - آیت 240

وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم مَّتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ ۚ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنفُسِهِنَّ مِن مَّعْرُوفٍ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں موجود ہوں تو وہ اپنی بیویوں (بیواؤں) کے حق میں وصیت کر جائیں کہ سال بھر انہیں نان و نفقہ دیا جائے اور گھر سے نکالا [٣٣٧] نہ جائے۔ لیکن اگر ان عورتوں کے ذہن میں اپنے لیے کوئی اچھی تجویز ہو اور وہ از خود گھر سے چلی جائیں تو تم پر کوئی گرفت نہیں۔ اور اللہ ہی صاحب اقتدار و اختیار اور حکمت والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں یہ بتایاس ہے کہ اگر بیوہ عورتوں کے متعلق ان کے خاوند وصیت کرجائیں کہ انہیں ایک سال تک مکان سے نہ نکالا جائے تو اس پر عمل کیا جائے ، اگر وہ خود اس عرصہ میں نکلنا چاہیں تو مضائقہ نہیں ۔ سلف میں اس آیت کے متعلق اختلاف ہے کہ یہ منسوخ ہے یا محکم ، اکثریت کی رائے ہے کہ منسوخ ہے ، آیت وصیت کی وجہ سے اور آیت عدت کی وجہ سے ۔ مگر ان آیات میں تطبیق بھی ممکن ہے آیت وصیت وعدت میں احکام ہیں اور اس آیت میں فوق الاحکام ، حسن سلوک یعنی اگر کوئی شخص حقوق سے زیادہ کچھ دینا چاہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ حل لغات : قنتین : خشوع وخضوع ، مادہ قنوت :