سورة طه - آیت 96

قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا بِهِ فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِّنْ أَثَرِ الرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِي نَفْسِي

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

سامری نے کہا : ''میں نے وہ چیز دیکھی جو دوسروں کو نظر نہ آئی۔ چنانچہ میں نے رسول کے نقش قدم سے ایک مٹھی اٹھا لی [٦٦]۔ پھر اسے (بچھڑے کے جسم میں) ڈال دیا۔ میرے نفس نے مجھے ایسا ہی سمجھایا تھا''

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف1) سامری نے جو یہ قصہ سنایا ہے کہ میں نے جبریل (علیہ السلام) کے نقش قدم کو دیکھ لیا تھا ، اور ایک مٹھی مٹی وہاں سے اٹھالی تھی اور اس قالب میں ڈال دی تھی ، تاکہ اس میں آواز پیدا ہوجائے ، یا تقدیس آجائے ، یہ محض اس کا اپنا وہم تھا ، جیسا کہ اس نے خود تصریح کردی ہے کہ میرے نفس نے مجھے یونہی سمجھا دیا تھا ، ورنہ قرآن حکیم نے اس بات کی صراحت نہیں فرمائی کہ اس مٹی کی وجہ سے اس میں آواز پیدا ہوگئی تھی ، نہ قرآن میں یہ مذکور ہے کہ جبرئیل کے نقش پا میں یہ تاثیر ہے ۔ ابو مسلم اصفہانی نے ﴿بَصُرْتُ﴾کے معنی علم کے لئے ہیں ، اور ﴿فَقَبَضْتُ قَبْضَةً مِنْ أَثَرِ الرَّسُولِ﴾کے معنی سنت موسیٰ کی پیروی کے قرار دیئے ہیں ، ترجمہ یہ ہوگا کہ سامری نے کہا کہ میں نے معلوم کیا کہ یہ لوگ راہ راست پر نہیں ہیں ۔ اس لئے میں نے آپ کی اطاعت کی اور آپ کی پیروی اختیار کی پھر چھوڑ دی اور گؤسالہ پرستی کی طرح ڈالی ۔