قَالَ خُذْهَا وَلَا تَخَفْ ۖ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الْأُولَىٰ
اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ''اسے پکڑو اور ڈرو نہیں۔ ہم جلد ہی اسے اس کی پہلی حالت [١٦] پر لے آئیں گے۔
(ف1) اللہ تعالیٰ نے پوچھا ، موسیٰ (علیہ السلام) تمہارے ہاتھ میں کیا ہے ؟ مقصد یہ تھا کہ ان کو معجزات وخوارق سے آشنا کیا جائے ، اور ان کو بتایا جائے ، کہ تیرے عصا میں باطل کو نگل جانے کی پوری قوت موجود ہے ، موسیٰ (علیہ السلام) نے جو اس تخاطب وعنایت الہیہ سے لطف اندوز ہوچکے تھے سلسلہ کلام آگے بڑھانا چاہا ، عصا کے فوائد بیان کئے اور کہا اس میں کچھ اور بھی مصلحتیں ہیں ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا موسیٰ (علیہ السلام) ۔ لٹھ کو ذرا زمین پر پھینک تو دو ۔ موسی (علیہ السلام) نے دیکھا کہ وہ خشک لکڑی کا لٹھ زندہ اور خوفناک سانپ کی شکل میں تبدیل ہوچکا ہے ، اس پر موسیٰ (علیہ السلام) ڈرے ارشاد ہوا گھبراؤ نہیں ، یہ پھر لٹھ ہوا جاتا ہے ۔ ایک اور معجزہ عنایت ہوا ، ہاتھ جو بغل میں دابا ، اور پھر نکالا ، تو بالکل براق اور چمکتا ہوا ۔ فرمایا ، جاؤ نبوت کی قوتوں سے مسلح ہو کر فرعون کا مقابلہ کرو جس نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے ، اور ان سے بہت ذلیل کام لینا ہے ، لٹھ کا سانپ بن جانا ، اس حقیقت کی جانب اشارہ ہے کہ جس طرح بےجان اور بےروح لکڑی ہماری قدرتوں سے سانپ بن سکتی ہے اسی طرح بنی اسرائیل جو شاخ کہن کی طرح اب بالکل مردہ اور بےکار ہوچکے ہیں ہماری توجہات کی برکت سے دشمن کے مقابلہ میں افعی ثابت ہوں گے ، ہاتھ کا براق اور نورانی ہوجانا کامیابی وکامرانی کا مژدہ ہے ۔