سورة مريم - آیت 47

قَالَ سَلَامٌ عَلَيْكَ ۖ سَأَسْتَغْفِرُ لَكَ رَبِّي ۖ إِنَّهُ كَانَ بِي حَفِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ابراہیم نے جواب دیا : ’’ابا جان! آپ پر سلام ہو۔ میں اپنے پروردگار سے آپ کے لئے بخشش کی دعا کروں گا۔ بلاشبہ میرا پروردگار مجھ پر مہربان ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) باپ نے بتوں کی محبت میں پدری رعب وداب سے کام لیا اور ڈانٹ سے کہا کیا میں اپنے خداؤں کو چھوڑ دوں ؟ میں ہرگز اپنے عقائد سے بیقرار ہونے کے لئے تیار نہیں ، اور نہ میں یہ چاہتا ہوں کہ تم ان خیالات میں الجھے رہو ، فورا توحید کے عقیدے سے باز آجاؤ ، ورنہ میں تجھے سنگسار کر دوں گا ، اور تو دور ہوجا ، اب میرے اور تیرے درمیان اختلاف کی ناقابل عبور خلیج حائل ہے ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) صدیق تھے ، حق گوئی اور بیباکی ان کا خاص وصف تھا انہوں نے یہ سب کچھ سنا ، اور نہایت استقلال اور عزیمت سے جواب دیا ، کہ جناب خدا کی راہ میں گھر کی آسائیشون کی قطعا پروا نہیں کرتا ، میں بتوں کے ساتھ ساتھ تم کو بھی چھوڑ دوں گا ، اور مجھے یقین ہے کہ میرا خدا میری دستگیری فرمائے گا ، اور ہرگز مجھے تنہا نہیں چھوڑے گا ،