سورة البقرة - آیت 222

وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ ۖ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّىٰ يَطْهُرْنَ ۖ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نیز وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ وہ ایک گندگی [٢٩٥] کی حالت ہے لہٰذا حیض کے دوران عورتوں [٢٩٦] سے الگ رہو۔ اور جب تک وہ پاک نہ ہو لیں ان کے قریب نہ جاؤ۔ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جا سکتے ہو جدھر سے اللہ نے تمہیں حکم [٢٩٧] دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) قرآن حکیم ایسی کتاب ہے جس میں ہماری تمام ضروریات زندگی کو برملا بیان کردیا گیا ہے اور تمام آداب حیات کو واضح طور پر ظاہر کردیا گیا ہے تاکہ مسلمان کسی بات میں جاہل نہ رہیں ۔ حسن معاشرت اخلاق کا ایک اہم حصہ ہے اور وظائف جنسی کی تشریح وتوضیح ان حالات میں اور بھی ضروری ہوجاتی ہے ، جبکہ قوم میں شہوانی جذبات زیادہ ہوں ، قرآن حکیم کے زمانہ میں ایسے لوگ تھے جو اس معاملے میں جائز وناجائز کا خیال نہیں رکھتے تھے ، جیسا کہ ابو الاجداح کے سوال سے مترشح ہوتا ہے ، اس لئے فرمایا کہ حیض کے دنوں میں مباشرت ممنوع ہے ، اخلاقا بھی اور طبعا بھی ﴿أَذًى﴾کا لفظ وسیع ہے اور ان دونوں معنوں کو شامل ہے ۔ حل لغات : مَحِيضِ: بمعنی حیض ۔