سورة البقرة - آیت 219

يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا ۗ وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُلِ الْعَفْوَ ۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

وہ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ ان دونوں کاموں میں بڑا گناہ [٢٩٠] ہے۔ اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں۔ مگر ان کا گناہ ان کے نفع کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے۔ نیز آپ سے پوچھتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں کیا کچھ خرچ کریں؟ ان سے کہیے کہ جو کچھ بھی ضرورت [٢٩١] سے زائد ہو (وہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کر دو) اسی انداز سے اللہ تعالیٰ اپنے احکام تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم دنیا اور آخرت [٢٩٢] دونوں کے بارے میں غور و فکر کرو

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

شراب اور جوا : (ف3) عرب اسلام سے پہلے جوئے اور شراب کے سختی سے عادی تھے اور وہ شخص جو شراب نہ پئے اور جوا نہ کھیلے اسے کہتے تھے ‘ یہ ” برم “ ہے یعنی کمینہ ہے اور سوسائٹی کے لئے باعث توہین ہے ۔ حضرت عمر (رض) جو انوار نبوت کے اکتساب میں یدطولی رکھتے تھے اس کو بہت برا جانتے تھے ، انہوں نے دعا کی ، اے اللہ ! شراب کے متعلق فیصلہ کن حکم نازل فرما ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ شراب اور جوئے میں گو عارضی فائدے بہت ہیں ، لیکن مستقل نقصان کہیں زیادہ ہے ، اس لئے یہ دونوں چیزیں بری ہیں ۔ اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے فرمایا ، اس سے بھی زیادہ واضح حکم نازل ہو تو سورۃ نساء کی یہ آیات نازل ہوئیں ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنْتُمْ سُكَارَى ﴾مگر اس میں بھی تھوڑی سی رعایت تھی ، اس لئے پھر مطالبہ کیا گیا تو آخری اور فیصلہ کن آیت نازل ہوئی کہ ﴿فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ﴾کہ رکتے بھی ہو یہ نہیں ۔ اس پر انتھینا انتھینا کی صدائیں بلند ہوئیں ، ساغر ومینا کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے اور صدیوں کے رسیا ایک دم پارسا بن گئے یہ اسلام کا اعجاز ہے ۔ (ف1) جوئے اور شراب کی حرمت کے بعد جذبہ سخاوت کو کہاں صرف کیا جائے ، ان آیات میں اس کا جواب دیا ہے کہ جو ضروریات سے زائد ہو ، اسے شراب وقمار کی بجائے نیک کاموں میں صرف کرو ۔ حل لغات : الْخَمْرِ: ہر وہ چیز جو دماغ وعقل کو بےقابو کر دے ۔ مَيْسِرِ: جوا ۔ قمار بازی ۔