سورة البقرة - آیت 218

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أُولَٰئِكَ يَرْجُونَ رَحْمَتَ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(بخلاف اس کے) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار [٢٨٩] ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) مجاہدین ومہاجرین ہی اللہ تعالیٰ کی بیش قیمت نعمتوں کے سزا وار ومستحق ہیں ، اس لئے کہ یہی پاک نفوس وہ ہیں جنہوں نے لذات نفس سے کنارہ کشی کی اور حق کے لئے ہر طرح کی مصیبت کو گوارا کیا ، اسلام مسلمانوں کے لئے دو راہیں تجویز کرتا ہے ، یا تو وہ باطل سے معرکہ آراہوں اور یا اس زمین کو چھوڑ دیں جو ان کے لئے فتنہ کا باعث ہو ، گویا مسلمان ضمیر کا آزاد پیدا کیا گیا ، وہ غلامی اور بزدلی کو قطعا برداشت نہیں کرسکتا ۔ وہ اپنے آرام وآسائش کو ترک کرسکتا ہے ، مگر حق سے کنارہ کشی وعلیحدگی اس کے لئے سخت مشکل ہے ، (آیت) ” واللہ غفور رحیم “۔ کے معنی یہ ہیں کہ جہاد سب سے بڑی عبادت ہے اور مجاہد سب سے بڑا مرتاض ، اس لئے خدا کی رحمتیں اس کے لئے نسبتا زیادہ وسیع ہوں گی ، اس لئے چاہئے کہ مسلمان بھی مجاہدین کہ چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے متہم نہ کریں ۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی بڑی منزلت ہے ، وہ شخص جو اپنا سر لے کر خدا کے حضور میں پہنچ جائے ، اس سے اور کس چیز کی امید رکھتے ہو ؟ کیا اس سے کوئی اور بڑی قربانی ہو سکتی ہے ؟