وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا
اور ہم نے قرآن میں لوگوں کو طرح طرح کی مثالوں سے سمجھایا ہے مگر انسان اکثر باتوں [٥٢] میں جھگڑالو واقع ہوا ہے۔
قرآن نسل انسانی کی مشترکہ میراث ہے : (ف1) قرآن حکیم تمام نسل انسانی کی مشترکہ میراث ہے اس لئے اس میں ہر طبقہ اور ہر نوع کے انسانوں کے لئے رشد وہدایت کا سامان موجود ہے ، اس میں ان لوگوں کے لئے بھی تسکین ہے جو حکمت وفلسفہ کے دلدادہ اور جویاں ہیں ، اور ان لوگوں کے لئے بھی جو فلسفہ وحکمت سے زیادہ ، روحانیت سے شغف رکھتے ہیں ، طرز بیان میں تخیلات بھی ہیں ، خطاب بھی ہے منطق بھی ہے اور تشبیہات اور استعارے بھی ، ترغیب اور ترہیب بھی ، غرضیکہ فلسفہ قیادت کا کوئی پہلو ایسا نہیں جو اس میں تفصیل کے ساتھ موجود نہ ہو مگر انسان بالطبع جھگڑالو ہے ، اس لئے اس چشمہ ہدایت وعرفان سے مکمل استفادہ نہیں کرتا ، اور اللہ کی رحمت وفیضان سے محروم رہتا ہے ۔ حل لغات: مَثَلٍ: صفت ، حال ، داستان ، قصہ ،