سورة البقرة - آیت 14
وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ایسے لوگ جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ’’ہم ایمان لا چکے ہیں۔‘‘ اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں (کافر دوستوں) سے ملتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں کہ (حقیقتاً تو) ہم تمہارے ہی ساتھ ہیں اور ان (ایمان والوں سے تو) محض مذاق کرتے ہیں
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ١) یہ بےعلم منافق اس قدر دلوں کے کمزور اور بودے ہیں کہ نہ کفر پر ثبات واستقلال ہے اور نہ ایمان واستحکام جب مسلمانوں سے ملتے ہیں تو منہ پر ایمان کے نعرے ہوتے ہیں اور جب اپنے لگے بندھوں سے تنہائی میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ تو محض مذاق تھا ، مانتا کون ہے ، دل کا یہ مرض لاعلاج ہے اور اس سے دلوں کی آلودگی خطرناک اور مہلک ہے ۔