سورة الكهف - آیت 13

نَّحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُم بِالْحَقِّ ۚ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم آپ کو ان کا بالکل سچا واقعہ بتاتے ہیں۔ وہ چند نوجوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے اور ہم نے انھیں مزید [١٢] رہنمائی بخشی۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) اصحاب کہف ورقیم چند موحد شخص تھے ، جو بت پرست حکومت کے مظالم سے تنگ آکر گوشہ نشین ہوگئے ، اور آبادیوں سے دور اپنے لئے ایک غار کو پسند کرلیا ، مدت تک دنیا ومافیہا کو فراموش کئے ہوئے اس میں پڑے رہے ، اور یاد الہی میں مشغول رہے ، اور یاد الہی میں مشغول رہے ، اور جب باہر نکلے تو معلوم ہوا کہ ظالم حکومت کا دور ختم ہوچکا ہے ، اور ساری دنیا عیسائیت کے پرچم تلے جمع ہے ۔ یہ ہجرت کی قدیم ترین صورت ہے اسلام یہ نہیں چاہتا ، کہ مسلمان ذہنی وقلبی غلامی کو گوارا کریں ، وہ مسلمان کو ہر وقت اللہ کی محبت میں سرشار دیکھنا چاہتا ہے ۔ حل لغات : فضربنا علی اذانھم : یعنی دنیا کی جانب سے انہیں بالکل بےخبر کردیا ، جمہور مفسرین نے نیند اور سکر طویل کے معنے لئے ہیں ۔