سورة الإسراء - آیت 84

قُلْ كُلٌّ يَعْمَلُ عَلَىٰ شَاكِلَتِهِ فَرَبُّكُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَىٰ سَبِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ ان سے کہئے کہ : ہر کوئی اپنی طبیعت [١٠٥] (سوچ) کے مطابق عمل کرتا ہے لہٰذا تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے کہ کون زیادہ سیدھی راہ چل رہا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) فطرت انسانی کی کمزوریوں کی طرف اشارہ ہے کہ ناز ونعمت کے وقت محسن کو بھول جاتا ہے اور تکلیف کے وقت مایوس ہوجاتا ہے ، حالانکہ مسرتوں اور خوشیوں میں اللہ کو یاد رکھنا چاہئے تھا ، اور مصیبت میں تو خشوع کے ساتھ اس کے سامنے زیادہ جھکنا چاہئے تھا ، یہ اکثریت کا مرقع ہے اللہ کے ایسے بندے بھی ہیں جو دونوں حالتوں میں شاکر رہتے ہیں نہ دنیا کی آسائشیں اس کے لئے وجہ ابتلاء ہوتی ہیں ، اور نہ مصیبتیں باعث لغزش : حل لغات : زھق : زھوقا کے معنی نابود اور ہلاک ہونے کے ہیں یعنی نیست اور ضائع ہوگیا ، شاکلتہ : صورت ، نہج اور طریق ، امر : بات حکم ارادہ ، منشاء وغیرہ ۔