وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَىٰ كَثِيرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيلًا
بلاشبہ! ہم نے بنی آدم کو بزرگی عطا کی اور بحر و بر میں انھیں سواری مہیا کی، کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں اور جو کچھ ہم نے پیدا کیا ہے ان میں سے کثیر مخلوق [٨٨] پر نمایاں فوقیت دی۔
(ف1) اسلام سے قبل انسان کو فی نفسہ گناہگار اور مجرم قرار دیا جاتا تھا ، انسان کے لئے ضروری تھا کہ وہ کائنات کی ہر چیز کا احترام کرے وہ پہاڑوں کے سامنے جھکے دریاؤں کو پوجے بتوں کو سجدہ کرے ، آفتاب ماہتاب اور ستاروں کو معبود سمجھے سانپ اور بچھوؤں کو دیوتا قرار دے ، صندل کی معمولی لکڑی اس کی جبین ناز کا قشقشہ بنے ہر آن ان معبودوں سے خائف رہے ، دنیا کی ہر چیز کو قابل عبادت سمجھے ۔ قرآن نے انسان کے مرتبہ کو بلند قرار دیا جنت اس کا مسکن ٹھہرایا اور فرشتے اس کی تعلیم کے لئے جھکے ، احسن تقویم اور تکریم کا خلعت عطا ہوا ، اور طے پایا کہ انسانی مخلوق کائنات کی ہر شے سے افضل ہے ، بحر وبر کی حکومتیں اس کے سپرد ہیں چاند اور ستارے اس کے مسخر ہیں ، سورج اس کا خادم ہے ، اللہ تعالیٰ نے اسے عزت دی ہے اسے مکرم ومحترم بنایا ہے ۔ ابروبادومہ وکورشید فلک کا راند تا تونانے بکف آوری اجلت نخوری ۔ ہمہ از بہر تو سرگشتہ وفرماں بردار شرط انصاف بنا شد کہ تو فرمان نبری ۔