سورة الإسراء - آیت 12

وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ ۖ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(دیکھو) ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے۔ رات کی نشانی کو تو ہم نے تاریک بنایا اور دن کی نشانی کو روشن تاکہ تم اپنے پروردگار کا فضل تلاش کرسکو اور اس لیے بھی کہ تم ماہ و سال کی گنتی معلوم [١١] کرسکو اور ہم نے ہر چیز کو تفصیل [١٢] سے بیان کردیا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یعنی دن رات میں ان کی تبدیلی وتفسیر میں غور وفکر کرنے والے کے لئے نشان ہیں ، جس طرح رات اور دن دونوں مخلوقات کے لئے یکساں مفید ہیں اسی طرح عبرت ونصیحت کے لئے ایمان وکفر کا باقی رہنا ضروری ہے ، کیونکہ جب تک کفر کی تاریکی اور سیاہی موجود نہ ہو ، ایمان کی روشنی کس طرح ظاہر ہو سکتی ہے ۔ (آیت) ” وکل شیء فصلنہ تفصیلا “۔ سے مقصود یہ ہے کہ قرآن حکیم نے ہدایت وابتداء کے تمام وسائل سے بحث کی ہے ، اور وہ تمام چیزیں بیان کردی ہیں ، جن کی ہمیں بطور ذرائع راہنمائی کے حاجت ہے ۔