الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ ۚ فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ
ماہ حرام میں جنگ کا بدلہ ماہ حرام میں ہی ہوگا۔ اور تمام حرمتوں میں [٢٥٧] بدلہ یہی (برابری کی) صورت ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرسکتے ہو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ ڈرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے
جنگ اور رعایت اخلاق : (ف1) اسلام نے جہاں زندگی کے ہر شعبہ میں اصلاح کی ہے ، وہاں شعبہ حرب کو بھی فراموش نہیں کیا ، اسلام سے پہلے لوگ جنگ میں کسی قسم کی رعایت کو ملحوظ رکھنا ضروری نہیں سمجھتے تھے ، اسلام نے بتایا کہ جنگ میں بھی اخلاق وتدین کو ہاتھ سے نہ جانے دینا چاہئے ، اس لئے کہ جنگ اخلاق مندوں سے نہیں ‘ بلکہ ایک اخلاق باختہ قوم سے ہے ، مقصد یہ ہے کہ اخلاق دین کے تحفظ کے لئے آخری قطرہ خون بھی بہا دیا جائے ، مکہ والے ذی قعد ، ذی الحجہ ، محرم اور رجب میں جنگ کو روک دیتے تھے اور ان چار مہینوں کو احترام کے قابل سمجھتے تھے ، قرآن حکیم نے بھی ان کی اس حرمت کو برقرار رکھا اور فرمایا کہ اگر وہ زیادتی کریں اور ان مہینوں کی حرمت کا خیال نہ رکھیں تو پھر تم بھی مجبور نہیں ہو ، بہرحال اتقاء وخشیت الہی کو ہر آن مد نظر رکھو اور جان رکھو کہ فتح ونصرت ہمیشہ اخلاق ودین داری کے ساتھ ہے وہ لوگ جو اخلاق کو کھو کر غلبہ حاصل کرتے ہیں درحقیقت ان کی شکست ہے اور وہ بظاہر مغلوب رہتے ہیں اور کسی مرحلے پر بھی تہذیب ومتانت کو ہاتھ سے نہیں دیتے وہ غالب ہیں ، ان کی فتح ہے ، اس لئے کہ اصل فتح روح کی فتح ہے نہ کہ مادہ کی ۔