وَلَا تَشْتَرُوا بِعَهْدِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۚ إِنَّمَا عِندَ اللَّهِ هُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اللہ سے کئے ہوئے عہد کو تھوڑی سی [٩٩] قیمت کے عوض مت بیچو کیونکہ جو کچھ (اجر) اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اگر تم جانو
مسلمان خادم دین ہوتا ہے : (ف ١) یعنی اسلام کو اپنی اغراض نفسانی کے لئے دین فروشی کسی طرح مناسب اور مؤدن نہیں کیونکہ دنیا کی تمام نعمتیں عارضی اور فانی ہیں ، اور اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ باقی اور دائم ہے ، اس لئے عقل مند وہ ہے جو دائم اور باقی رہنے والی چیز کا سودا عارضی اور فانی چیز سے نہ کرے ۔ غرض یہ ہے کہ مسلمان دینی مفاد کو دنیوی مفاد پر ترجیح دیتا ہے ، دنیا میں اس کا مطح نظر ہوتا ہے کہ میرے ہر اقدام سے دین کی خدمت ہو ، یہ یاد رہے کہ اس طرح دیندار کسی طرح گھاٹے اور ٹوٹے میں نہیں رہتے ، بلکہ ان کو دنیا ودین دونوں کی نعمتیں حاصل ہوجاتی ہیں ، مسلمان کا زاویہ نگاہ بلند اور وسعی ہوتا ہے ۔ وہ دنیا طلب تو ضرور کرتا ہے ، مگر دینی خواہشوں کی تکمیل کی حد تک ، دراصل وہ صرف دیندار ہوتا ہے ، اور یہ دین کی جامعیت ہے کہ وہ دنیا کی کسی نعمت سے بھی محروم نہیں رہتا دیندار اور دنیا دار حرص کے لحاظ سے بڑھا ہوتا ہے وہ خواہشات نفس کا تابع ہوتا ہے ، اور دیندار انسان محض اللہ کا فرمانبردار ہوتا ہے ، اور خواہشات نفس پر پورا پورا قابو رکھتا ہے ۔ حل لغات : بعھد اللہ : یعنی دینی التزام :