سورة النحل - آیت 76

وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُوَ كَلٌّ عَلَىٰ مَوْلَاهُ أَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍ ۖ هَلْ يَسْتَوِي هُوَ وَمَن يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ ۙ وَهُوَ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز اللہ ایک اور مثال بیان کرتا ہے : دو آدمی ہیں جن میں سے ایک گونگا (بہرا) ہے کسی بات [٧٧] کی قدرت نہیں رکھتا، وہ اپنے مالک پر بوجھ بنا ہوا ہے، مالک اسے جہاں بھیجتا ہے وہ بھلائی سے نہیں آتا۔ کیا ایسا شخص اس دوسرے کے برابر ہوسکتا ہے جو انصاف کے ساتھ حکم دیتا ہے اور سیدھی راہ پر گامزن ہے؟

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) مبلغ خیر اور ابکم شریر کی تمثیل ہے ، کہ نیک آدمی ہمیشہ نیکی کی تلقین کرتا ہے دنیا میں بھلائی پھیلاتا ہے اور وہ جو شریر ہے گونگا ہے برائیوں سے روکتا نہیں بلکہ گونگے شیطان کی ماند لڑائیوں کا دیکھتا ہے اور خاموش ہوتا ہے ۔ حل لغات : کل : بوجھہ دوجہ ملال وتکدر الا کلمح البصر : آنکھ کا جھپکنا مراد عجلت سے ہے ۔