ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ ایک مثال بیان کرتا ہے۔ ایک غلام ہے جو خود کسی کی ملکیت ہے وہ کسی چیز کی قدرت نہیں رکھتا اور دوسرا وہ ہے جسے ہم نے عمدہ رزق عطا کیا پھر وہ اس سے خفیہ اور علانیہ بہرطور خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ دونوں برابر [٧٤] ہوسکتے ہیں؟ سب تعریف اللہ ہی کو سزاوار [٧٥] ہے بلکہ اکثر لوگ (یہ سیدھی سی بات بھی) [٧٦] نہیں جانتے
(ف ٢) مومن اور مشرک کی مثال بیان کی ہے مومن دل کا فیاض ہوتا ہے اللہ کی راہ میں خرچ کرتا ہے اور مشرک ممسک اور بخیل ہوتا ہے ، اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتا بلکہ اپنی خواہشات وضروریات پر خرچ کرتا ہے ۔ یا مقصد یہ ہے کہ جس طرح مملوک کے اختیار میں کچھ نہیں مجبور اور مختار دونوں برابر نہیں ہوسکتے ، اسی طرح اللہ کے سوا سب اس کی مخلوق ہے اس لئے خالق اور مخلوقات میں کیونکر مساوات ہو سکتی ہے ؟