وَأَوْحَىٰ رَبُّكَ إِلَى النَّحْلِ أَنِ اتَّخِذِي مِنَ الْجِبَالِ بُيُوتًا وَمِنَ الشَّجَرِ وَمِمَّا يَعْرِشُونَ
نیز آپ کے پروردگار نے شہد کی مکھی کی طرف [٦٥] وحی کی کہ پہاڑوں میں، درختوں میں اور (انگور وغیرہ کی) بیلوں میں اپنا [٦٦] گھر (چھتا) بنا
شہد کی مکھی اور یورپ ! (ف ١) عجائب مخلوقات میں سے شہد کی مکھی بھی ہے جو پتے پتے پر بیٹھتی ہے اور پھول پھول سے رس حاصل کرتی ہے اور بڑی محنت سے شہد مہیا کرتی ہے ، اللہ نے اسے شہد اکٹھا کرنے کا عجب سلیقہ عطا کیا ہے ، تم اگر اس کی فراست اور کوشش کو دیکھو تو حیران رہ جاؤ کہ کس طریق سے وہ شجر سے استفادہ کرتی ہے اس کا چھتہ اور اس کے مسدس خانے حیرت انگیز صنعت کاری ہے ۔ قرآن حکیم نے سب سے پہلے شہد کی مکھی کے عجائبات کی جانب توجہ دلائی ہے مسلمان اس سے غافل رہے ، حالانکہ قرآن مجید نے فرمایا ہے کہ اس کے مطالعہ میں غور وفکر کا وافر سامان موجود ہے مگر یورپ نے شہد کی مکھی پر سینکڑوں کتابیں لکھی ہیں عجیب عجیب تجربے کئے ہیں اور لاکھوں روپے کا شہد حاصل کر کے یورپ ، ہندوستان اور دنیا کے دوسرے حصوں میں بھیج رہا ہے ، بیسیوں دوائیں ہیں ، جن میں شہد استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن کہتا ہے ، اس میں لوگوں کے لئے شفاء ہے یہ بہترین غذا اور بہترین دوا ہے ، مگر اس کی اہمیت سے ہمارے ہندوستانی مسلمان کہاں تک آگاہ ہیں ؟ (آیت) ” اوحی ربک الی النحل “۔ سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے چھوٹے جانوروں کو بھی عقل عنایت کی ہے جسے نوعی الہام کہتے ہیں ، آج جدید تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن حکیم کا یہ نظریہ بالکل درست ہے عقل وفراست کی نعمت سے صرف انسان ہی بہرہ ور نہیں ، بلکہ دوسری مخلوقات حیوانات وغیرہ بھی بہرہ ور ہیں ، انسانی عقل اور حیوانی عقل میں فرق یہ ہے کہ انسان میں تفصیلی عقل ہے اور حیوانات میں نوعی اور جنسی جو ضروریات طبعی تک محدود ہوتی ہے ۔