أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِّلَّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ
کیا ان لوگوں نے اللہ کی پیدا کردہ اشیاء میں سے کسی چیز کو بھی نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ کیسے دائیں سے (بائیں) اور بائیں سے [٤٦۔ الف] (دائیں) اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا [٤٧] رہتا ہے اور یہ سب چیزیں انتہائی عجز کا اظہار کر رہی ہیں
(ف1) اس آیت میں اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے ، کہ بجز انسان کے کائنات کی ہر چیز فطرت کے قوانین کی تابع ہے ، آفتاب سے لے کر ذرہ تک اور ملائکہ سے ادنی قسم کے حیوانات تک سب اطاعت کا دم بھرتے ہیں یعنی قدرت کی جانب سے جو فرائض ان پر عائد کئے گئے ہیں ۔ وہ ان کو پورا کرتے ہیں ، مگر حضرت انسان ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں سرگرم ہے ، پہاڑ اپنی جگہ پر قائم ہیں ، چاند ، سورج ، روزانہ خدا کے حکم کے تحت طلوع وغروب کے فرائض انجام دیتے ہیں ، کائنات کا حقیر سے حقیر ذرہ اپنے وظائف حیات ادا کر رہا ہے ، یہی قرآن کی اصطلاح میں سجدہ ہے ، یہ انسانی کی بدقسمتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو محسوس نہیں کرتا ، اور مذہب کی جانب سے جو فرائض اس پر عائد کئے گئے ، ان کو پورا کرنے میں کوتاہی کا اظہار کرتا ہے ۔ حل لغات: يَتَفَيَّأُ: اصل میں فئی کے معنی رجوع کے ہوتے ہیں ، سایہ چونکہ اپنی جگہ چھوڑ دیتا ہے اس لئے اسے بھی فئی کہتے ہیں ۔ دَاخِر: ذلیل ، اثنین : کا اعادہ مزید تنفر پیدا کرنے کے لئے ہے ۔