سورة النحل - آیت 28

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ ۖ فَأَلْقَوُا السَّلَمَ مَا كُنَّا نَعْمَلُ مِن سُوءٍ ۚ بَلَىٰ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کافر جو اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہوتے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو ہتھیار ڈال [٢٩] دیتے ہیں (اور کہتے ہیں) ہم کوئی برے کام تو نہیں کرتے تھے، فرشتے کہیں گے : کیوں نہیں (کررہے تھے) جو کچھ تم کر رہے تھے۔ اللہ یقیناً اسے خوب جانتا ہے

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) موت کے فرشتے کئی ہیں جیسا کہ اس آیت سے ظاہر ہے ملک الموت حضرت عزرائیل کا مخصوص نام ہے جو موت کے عملہ کا اعلی افسر ہے ۔ دنیا میں جس قدر حادثے ہوتے ہیں ان کے اسباب دو قسم کے ہیں ، ایک وہ جو مادی ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جن کا تعلق فوق العادۃ قوتوں اور طاقتوں سے ہوتا ہے ، یہ دوسری قسم کے اسباب ملائکہ ہیں ، جو مادی اسباب پر اثر انداز ہوتے ہیں ، چنانچہ موت کے لئے کچھ اسباب ظاہری ہیں جنہیں امراض کہتے ہیں کچھ باطنی اسباب ہیں ، یہ فرشتے ہیں صوفیا کے نزدیک امراض ہی ملائکہ موت ہیں ۔