سورة الحجر - آیت 85

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہم نے جو آسمانوں زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے انھیں کسی مصلحت سے ہی پیدا کیا ہے اور قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ لہٰذا (اے نبی!) ان کافروں کی بیہودگیوں پر [٤٦] شریفانہ درگزر سے کام لو

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) یعنی اس کار گاہ حیات کو کسی مقصد کے ماتحت پیدا کیا گیا ہے ، اور وہ مقصد انسان کی تکمیل ہے ، انسانی جدوجہد کا امتحان ہے ، تقوی وپرہیزگاری کی آزمائش ہے ، یہ ناممکن ہے کہ اتنا بڑا کارخانہ چل رہا ہو ، جس میں لاکھوں قانون کام کر کررہے ہیں ، اور اس کا کوئی مقصد نہ ہو ، انسان کے لئے یہی کافی نہٰں کہ وہ کھائے پئے اور مر جائے ، بلکہ ضروری ہے کہ وہ دنیا میں اپنے اصل موقف کو معلوم کرے ، اپنی اہمیت کو جانے اور اپنے فرائض محسوس کرے ، اسے معلوم ہونا چاہئے کہ وہ کس سمندر کا قطرہ اور کس کل کا جزو ہے ، وہ کیوں زندہ ہے ، اور اس کی زندگی کو کیونکر مفید ودائمی بنایا جا سکتا ہے ۔