سورة الحجر - آیت 18

إِلَّا مَنِ اسْتَرَقَ السَّمْعَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ مُّبِينٌ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ہاں اگر شیطان چوری چھپے سننا چاہے تو ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کے پیچھے لگ جاتا [٩] ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اطلاع علی الغیب کے تمام دروازے مسدود ہیں : (ف1) حضور (ﷺ) سے قبل شیاطین آسمان تک پہنچ جایا کرتے تھے اور کچھ کچھ غیوب سماوی سے معلوم کرلیتے تھے ، جب حضور (ﷺ) مبعوث ہوئے اور آپ کو خلعت نبوت عطا ہوا تو اس وقت اطلاع علی الغیب کے تمام ابواب ان پر مسدود ہوگئے ، اب جو خبیث روحوں نے آسمان کی جانب رجوع کیا تو بلند اور چمکتے ہوئے شعلوں نے ان کا خیر مقدم کیا اور ان کو بےنیل ومرام واپس ہونا پڑا ، قرآن چونکہ اطلاع علی الغیب کی آخری صورت ہے ، اور حضور کے بعد کوئی شخص علوم نبوت کا وارث نہیں ، اس لئے اللہ نے معلومات غیب کے تمام ذرائع علما بند کردئیے ہیں ، یہ حضور (ﷺ) کی افضلیت خاتمیت کی بہترین دلیل ہے ۔ حل لغات : بُرُوج: برج کی جمع ہے برج حل کو کہتے ہیں یہاں مقصود ستارے ہیں جیسے مجاہد کی روایت ہے یا منازل ہیں ۔