سورة الحجر - آیت 9

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یقیناً ہم نے ہی الذکر اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کے محافظ [٥] ہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن کیونکر محفوظ ہے ! (ف ١) قرآن حکیم کا سب سے بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ محفوظ ہے اس کی زبان محفوظ ہے ، ادب محفوظ ہے ، ترجمہ ومعانی محفوظ ہیں ، مطالب ومقاصد محفوظ ہیں ، اور وہ تمام چیزیں محفوظ ہیں ، جو قرآن کے لئے ضروری ہیں ، قرآن کے الفاظ اس باب میں نہایت حکیمانہ ہیں ارشاد یہ نہیں ہے کہ قرآن محفوظ ہے بلکہ ذمہ داری یہ ہے کہ ” ذکر “ محفوظ رہے گا یعنی قرآن مع اسباب و شدہ ہدایت کے ، کیونکہ صرف قرآن کی حفاظت الفاظ وحروف کی صورت میں بےمعنی ہے ، جب تک قرآنی تہذیب وتمدن قرآنی مفہوم ومقصد قرآنی پیغام اور قرآنی عمل محفوظ نہ ہو ، الفاظ وحروف کا مجموعہ اگر محفوظ میں رہ جائے تو دنیا کے لئے مفید نہیں ہو سکتا ، جب تک کہ قرآن ناطق ، صحیفہ مجسم ، حضور والا صفات کی سیرت کے نقوش ہمارے سامنے نہ ہوں ، چنانچہ عجیب بات یہ ہے کہ قرآن کا حرف حرف سینوں میں مرتسم ہے ، حضور کی تمام ادائیں ضبط تحریر میں آچکی ہیں ، اور آج دنیا میں محفوظ اور غیر مشکوک پیغام کو اگر کوئی پیش کرسکتا ہے تو وہ اسلام کا نمائندہ ہے ۔