سورة ابراھیم - آیت 24

أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ طیبہ [٣٠] (توحید) کی کیسی عمدہ مثال بیان کی ہے جیسے وہ ایک پاکیزہ [٣١] درخت ہو جس کی جڑ (زمین میں خوب) جمی ہوئی ہے اور شاخیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

پاک درخت : (ف1) نیک بات ، پاکیزہ خیالات کی مثال عظمت وبقاء اور نفع کے لحاظ سے ایک خوش منظر درخت کی سی ہے جس کی جڑیں مضبوط ہوں ، جس کی بلندی آسمان سے باتیں کرے ، اور ہر وقت پھلوں سے لدا رہے ۔ غرض یہ ہے کہ اسلام جڑوں کے لحاظ سے مضبوط ہے ، دنیا کی کوئی قوت اسے اکھاڑ نہیں سکتی ، اس کی عظمت ورفعت کا یہ عالم ہے ، کہ آسمان تک بلند ہے ، ہر وقت نسل انسانی اس کے پھلوں سے استفادہ کرتی رہتی ہے اس کے برکات وفیوض ہمیشہ جاری رہتے ہیں ، یعنی اسلام شجرہ طبیہ ہے ، ایک پاک اور نفع رساں درخت کی مانند ہے ۔