سورة ابراھیم - آیت 21

وَبَرَزُوا لِلَّهِ جَمِيعًا فَقَالَ الضُّعَفَاءُ لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا إِنَّا كُنَّا لَكُمْ تَبَعًا فَهَلْ أَنتُم مُّغْنُونَ عَنَّا مِنْ عَذَابِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ ۚ قَالُوا لَوْ هَدَانَا اللَّهُ لَهَدَيْنَاكُمْ ۖ سَوَاءٌ عَلَيْنَا أَجَزِعْنَا أَمْ صَبَرْنَا مَا لَنَا مِن مَّحِيصٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب یہ لوگ اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے جو (دنیا میں) بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے ’’ہم تو تمہارے ہی پیچھے لگے ہوئے تھے (بتاؤ آج) آپ اللہ کے عذاب سے بچانے کے لئے ہمارے کچھ کام آسکتے ہو؟‘‘ وہ کہیں گے : اگر اللہ ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم تمہیں [٢٤] بھی دے دیتے۔ ہمارے لئے یکساں ہے کہ ہم بے صبری کریں یا صبر کریں بہرحال ہمارے لئے نجات کی کوئی جگہ نہیں

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کمزوروں کی فریاد بڑوں بڑوں سے : (ف ٢) جب لوگ اللہ تعالیٰ کے حضور جمع ہوں گے اور اپنے اپنے نامہ اعمال سے آگاہ ہوجائیں گے ، تو اسی وقت زمین کا وہ طبقہ جو ضعفاء اور کمزور لوگوں کا ہے ۔ کبراء اور بڑے بڑے لوگوں سے کہے گا ، ہم تو دنیا میں تمہارے تابع تھے ، جب تم نے عیش تکلیف کی محفلیں آراستہ کیں ، شراب و لے سے شغل کیا تو ہم نے تمہاری تقلید کی ، ہم سمجھے ، جب سمجھدار اور بڑے بڑے لوگ ان باتوں میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھے ، تو واقعی یہ بات جائز ہوگی ، ہم نے بےخوفی سے گناہ کی جانب قدم بڑھائے ، کیا آج تمہارے یہاں شنوائی نہیں ہے ؟ تمہارا اثرورسوخ کیا ہوا ، کیا یہاں رشوت نہیں چلتی ، اور کیا تم ہمیں عذاب سے نہیں بچا سکو گے ، کبراء کہیں گے یہاں ہم اور تم دونوں برابر کے مجرم ہیں ، اس لئے سوائے صبر کے چارہ نہیں ، یہ وہ مقام ہے جہاں بڑے چھوٹے میں کوئی امتیاز نہیں رہتا ، اور سب ایک صف میں کھڑے کئے جاتے ہیں ۔