سورة الرعد - آیت 25

وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جو لوگ اللہ سے کئے ہوئے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن روابط کو اللہ نے ملانے کا حکم دیا ہے انھیں کاٹ دیتے ہیں اور زمین میں فساد [٣٤] بپا کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے لعنت ہے اور ان کے لئے (آخرت میں) برا گھر ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اسلام امن چاہتا ہے ! ۔ (ف1) اس آیت میں ان لوگوں کا بیان ہے جو دین فطرت کی مخالفت کرتے ہیں اللہ کے عہدوں کو توڑتے اور اس کے حکموں سے تجاوز کرتے ہیں ، اور زمین میں شرک وبدعات کی وجہ سے ابتری پھیلاتے ہیں یہ جہنم کے سزاوار ہیں ، ان کا انجام برا ہے ، یہ اللہ کی نظر رحمت سے دور ہیں ۔ اسلام بحیثیت مجموعی امن وطمانیت انسانیت کا علمبردار ہے اس لئے ہر وہ جو ازروئے اسلام باطل ہے ، اسلام کی اصطلاح میں فساد فی الارض کے مترادف ہے ، شرک بھی فساد ہے ، غیر مشروع تحریکات بھی فساد کے ضمن میں آجاتی ہیں ۔ فسق وفجور بھی ایک نوع کا فساد ہے یعنی اسلام سراپا امن ہے سکون ہے ، اور کفر اختلال وتخریف ۔ حل لغات : سُوءُ الدَّارِ: برا انجام ۔