سورة الرعد - آیت 11

لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ يَحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّىٰ يُغَيِّرُوا مَا بِأَنفُسِهِمْ ۗ وَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ بِقَوْمٍ سُوءًا فَلَا مَرَدَّ لَهُ ۚ وَمَا لَهُم مِّن دُونِهِ مِن وَالٍ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

ہر شخص کے آگے اور پیچھے اللہ کے مقرر کردہ نگراں ہوتے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت [١٦] کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کسی قوم کی (اچھی) حالت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنے اوصاف خود نہ بدل [١٧] دے اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر مصیبت ڈالنے کا ارادہ کرلے تو پھر اسے کوئی ٹال نہیں سکتا، نہ ہی [١٨] اس کے مقابلے میں اس قوم کا کوئی مددگار ہوسکتا ہے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف2) یعنی اللہ کے فرشتے تمہاری بات کو محفوظ کرلیتے ہیں اس لیے تم یہ نا سمجھو کہ تمہارے اعتراضات اللہ تک نہیں پہنچتے ۔ ﴿حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ﴾میں نہایت حکیمانہ اصول بتایا ہے کہ قوموں میں انقلاب وتغیر کب پیدا ہوتا ہے ، صرف ہنگاموں اور مظاہروں سے نہیں ، بلکہ جب قومیں درحقیقت انقلاب پذیر ہوجائیں ، جب دلوں اور دماغوں میں حقیقی وواقعی تبدیلی پیدا ہوجائے دیکھ لیجئے دنیا کے کاروبار میں یہ قانون کس درجہ سچا اور درست ہے وہ قومیں جو تعلیم وتربیت میں آگے ہیں ہر انقلاب کی صلاحیت رکھتی ہیں ، اور جو وقتی وہنگامی طور پر حرکت پذیر ہوجاتی ہیں ، ان میں دوام واستقلال نہیں ہوتا ، ان کی ہر تحریک عارضی ہوتی ہے ۔ مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے سب کچھ بتا دیا ہے ، مگر مسلمان ہیں کہ اللہ کے بتائے ہوئے قانونوں سے استفادہ نہیں کرتے ۔ حل لغات : مُعَقِّبَاتٌ: آگے پیچھے آنے والے ، فرشتے ۔