سورة یوسف - آیت 99

فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَبَوَيْهِ وَقَالَ ادْخُلُوا مِصْرَ إِن شَاءَ اللَّهُ آمِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

پھر جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے باپ کو اپنے پاس بٹھایا اور (کنبہ والوں سے) کہا : شہر میں چلو۔ ان شاء اللہ [٩٣] امن و چین سے یہاں رہو گے

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

والدین کی عزت افزائی : (ف1) حضرت یوسف (علیہ السلام) کو اللہ نے اقتدار بخشا ہے ، اور وہ اس وقت عرش عزت پر متمکن ہیں ، بھائیوں کو معلوم ہوگیا ہے کہ ہمارا بھائی مسند حکومت پرفائز ہے ، باپ تک اطلاع پہنچ چکی ہے کہ تیرا بیٹا مصر میں برسراقتدار ہے ۔ سب یوسف (علیہ السلام) کی ملاقات کے لئے جمع ہیں ، حضرت یوسف (علیہ السلام) نے سب کو شرف باریابی بخشا ، والدین کی انتہائی عزت کی ، اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا ، اور وہ خواب پورا ہوا ، بھائی اس وقت اعتراف فضیلت کے طور پر حضرت یوسف (علیہ السلام) کے سامنے جھک گئے اور کنعانی آداب وتعظیم کو ملحوظ رکھتے ہوئے اظہار فضیلت کیا ۔ ممکن ہے اس وقت تعظیم کے لئے سجدہ روا ہو اب یہ ناجائز ہے کیونکہ اس سے شرک پھیلتا ہے ، اسلام میں یہ خاص صفت ہے کہ اس نے ان راستوں کو مسدود کردیا ہے جن راستوں سے شرک آسکتا تھا ، تمام مظنات شرک کی رعایت کی ہے اور ہر ایسی بات سے روک دیا ہے جس سے شرک پھیلنے کا ضعیف احتمال بھی ہو ۔ حضرت یوسف (علیہ السلام) نے ارشاد فرمایا ، ابا ، آج خواب کی تعبیر پوری ہوچکی ہے ، اللہ نے مجھ پر احسان کیا ہے جیل سے رہائی دلائی ان کو مجھ تک پہنچایا ، اور بھائیوں سے بھی ملاپ نصیب ہوا جب کہ شیطان نے جدائی ڈال دی تھی ۔